Sunday, 26 January 2020

جنات جادو آسیب نظر بد اور جناتی مرگی سمیت دیگر روحانی بیماریوں کا علاج


جنات جادو آسیب نظر بد اور جناتی مرگی سمیت دیگر روحانی بیماریوں کا علاج
 قرآن وسنت کی روشنی میں بذریعہ رقیہ شرعیہ کروانے  کے لئے رابطہ فرمائیں۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Wednesday, 23 April 2014

ارکان حج کی ترتیب پر مبنی بہترین تصویر

ارکان حج کی ترتیب پر مبنی بہترین تصویر

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Tuesday, 11 February 2014

دیور سے پردہ



دیور سے پردہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال : ہم چار بھائی ہیں، کیا میں اپنے بھائی کی بیوی کو دیکھ سکتا ہوں ۔ ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جواب: نہیں! آپ اپنی بھابھی کو نہیں دیکھ سکتے ہیں،بلکہ آپ کی بھابھی پر واجب ہے کہ وہ  دیگر غیر محرموں کی مانند اپنے بالغ دیوروں سے بھی پردہ کیا کرے،بلکہ دیور سے پردہ کرنا تو نہایت ضروری ہے ،کیونکہ نبی کریم نے اس کو موت قرار دیا ہے۔
نبی اکرمﷺ نے عورتوں کے پاس جانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:
((إياكم الدخول على النساء ، فقال رجل من الأنصار يا رسول الله ، أفرأيت الحمو؟ قال : الحموالموت )) ( صحيح البخاري)
’’ عورتوں کے پاس جانے سے بچو، تو ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ! دیور کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ’’دیور تو موت ہے۔‘‘

عورت اگر اپنے دیور وغیرہ کے سامنے اپنا چہرہ کھولے (ظاہر کرے گی) اور وہ اس کی طرف دیکھے گا تو یہ بات فتنہ میں مبتلا ہونے اور حرام کام کے ارتکاب کا سبب بن سکتی ہے۔
حقیقت حال تو اللہ تعالیٰ بہترجانتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ یہی وہ امور ہیں جن کی وجہ سے پردے کو واجب قرار دیا گیا ہے اور غیر محرم عورت کی طرف دیکھنے اور خلوت اختیار کرنے کو حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ چہرہ ہی تو مجمع محاسن ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
مکمل تحریر اور تبصرے>>

قسم کا کفارہ



قسم کا کفارہ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال : ہمارےایک دوست نے قسم اٹھائی کہ میں فلاں بندے کو قتل کرو ں گا، مگر اس کو  لوگوں نے منع کردیا، اب کیا اس پرکفارہ لازم ہے یا نہیں ہے۔ ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جواب: صورت مسئولہ میں اس پر قسم کا کفارہ دینا لازم ہے،قسم خواہ حلال کام کی ہو یا حرام کام کی ہو ،اسے توڑنے پر کفارہ عائد ہوتا ہے،اور نبی کریم نے حرام کام کی قسم کو توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
نبی کریم نے فرمایا:
وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِى هُوَ خَيْرٌ (بخاری:)
جب تو ایسی چیز کی قسم کھائے ،کہ اس کے غیر کو اس سے بہتر محسوس کرے تو قسم کا کفارہ ادا کردے اور اس بہتر چیز کو کر لے۔
قسم کا کفارہ قرآن میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں مذکور ہے۔
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ
(المائدة، 5 : 89)
’’اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو‘‘
مذکورہ بالا آیت میں قسم کا کفارہ بیان کیا گیا ہے، آپ کو جو چیزیں بتائی گئی ہیں ان میں سے جو بھی آسان لگی ہو وہ ادا کریں تو آپ کی قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ اس میں چار چیزیں بیان ہوئی ہیں، چار میں سے ایک جو زیادہ آسان لگے وہ ادا کریں تو کفارہ ادا ہو جائے گا۔
1.   دس مسکینوں / فقیروں کو متوسط درجہ کا کھانا کھلانا۔
2.    دس مسکینوں / فقیروں کو کپڑے دینا۔
3.   غلام یا لونڈی کو آزاد کرنا۔
4.    تین دن کے مسلسل روزے رکھنا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
مکمل تحریر اور تبصرے>>

امام بخاری اپنے اساتذہ کی نظر میں

امام بخاری کے شیخ حضرت سلیمان بن حرب نے امام بخاری کو دیکھ کر فرمایا تھا: ’’ہذا یکون لہ صیت۔‘‘ کہ اس شخص کو شہرت حاصل ہوگی۔ سلیمان بن حرب کی یہ پیش گوئی سچی نکلی، امام بخاری کو چار دانگ عالم شہرت حاصل ہوئی۔ امام بخاری کے استاد احمد بن حفص نے سلیمان بن حرب سے ملتی جلتی پیش گوئی فرمائی۔
وراق بخاری ابوجعفر محمد بن ابی حاتم فرماتے ہیں کہ میں نے امام بخاری سے سنا، آپ بیان کررہے تھے کہ جب میں اپنے شیخ حضرت اسماعیل بن ابی اویس کی احادیث سے کچھ احادیث لیتا تو میرے استاد میری منتخب شدہ احادیث کو اپنے لیے لکھوا لیتے اور فرماتے : ’’ہذہ الاحادیث قد انتخبہا محمد بن اسماعیل من حدیثی۔‘‘
کہ یہ وہ احادیث ہیں جن کو محمد بن اسماعیل نے میری حدیثوں سے انتخاب کیا ہے۔
تو امام بخاری کے استاد نے امام بخاری کے انتخاب کو پسند کیا ہے، جس سے امام بخاری کی علم حدیث پر دسترس اور بالغ نظری ظاہر ہوتی ہے۔ امام بخاری ہی کا بیان ہے کہ ایک روز کچھ اصحاب الحدیث جمع ہوئے اور کہا کہ اسماعیل بن ابی اویس سے درخواست کرو کہ کچھ زیادہ حدیثیں سنائیں، تو میں ان کی یہ درخواست لے کر استاد صاحب کے پاس گیا کہ طلبہ چاہتے ہیں کہ آپ زیادہ حدیثیں سنائیں۔ تو اسماعیل نے اپنی لونڈی کو حکم دیا کہ جاؤ دیناروں کی ایک تھیلی لاؤ۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ لونڈی گئی اور دیناروں کی تھیلی لائی، وہ تھیلی اسماعیل بن ابی اویس نے مجھے دے دی اور فرمایا کہ یہ دینا ر اپنے ساتھیوں میں تقسیم کرد۔ تو امام بخاری نے فرمایا کہ طلبہ زیادہ حدیثیں سننا چاہتے ہیں۔ تو استاد نے جواب دیا کہ زیادہ حدیثیں سناؤں گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ مال بھی تقسیم کردیں۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Wednesday, 29 January 2014

کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ،جامعہ لاہور الاسلامیہ





بسم الله الرحمان الرحیم

کلیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیہ،جامعہ لاہور الاسلامیہ
91بابر بلاک نیوگارڈن ٹاؤن لاہور

کے دوسرے اور بنیادی مرحلے

’’ دفاعِ قرآن وحدیث اکیڈمی‘‘

کے قیام  کے منصوبے کا مختصر تعارف

ترجمہ
قاری محمد مصطفیٰ راسخ





تمام تعریفیں اس اللہ کےلیے ہیں جس نے امت مسلمہ کو ان روشن دلائل سے سرفراز فرمایا،جن کی راتیں دنوں کی مانندہیں جن سے روگرانی کرنے والا ہلاکت میں گرنے والا ہے، اور اس امت کے لیے کتاب اللہ اور سنت رسول کے ذریعے صراط مستقیم کی راہنمائی کو آسان کردیا۔
سید عبد اللہ بن عباس ﷜ فرماتے ہیں:
اللہ تعالی نے قرآن مجید پڑھنے اور اس میں موجود احکام پر عمل کرنے والے کے بارے میں یہ ضمانت دی ہے کہ وہ دنیا میں اسے گمراہ نہیں کرے گا اور آخرت میں اسے بدنصیب نہیں بنائےگا۔ پھر قرآن  مجیدکی یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:
﴿فَإِمّا يَأتِيَنَّكُم مِنّى هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُداىَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشقىٰ
’’پساب تمہارے پاس کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وه بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا ‘‘
مکمل تحریر اور تبصرے>>